ہمارے بزرگ دہی کا استعمال باقاعدگی سے کیا کرتے تھے اور اس دور میں ذیابیطس نامی بیماری کا بھی کسی کو علم نہ تھا لیکن نئے دور میں دہی کا استعمال کم ہوتا گیا اور لوگوں کو ذیابیطس جیسی بیماری کا علم ہوا۔آپ سوچ رہے ہوں گے کہ دہی اور ذیابیطس کا آپس میں کیا تعلق ؟لیکن حال ہی میں کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو لوگ باقاعدگی کے ساتھ دہی کا استعمال کرتے ہیں انہیں ٹائپ ٹوذیابیطس ہونے کے امکانات 18فیصد کم ہوتے ہیں۔
میڈیکل جرنل BMCمیں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ25اور75سال کے درمیان کے دولاکھ افراد کا مطالعہ کیا گیااور یہ بات سامنے آئی کہ جو لوگ باقاعدگی کے ساتھ دہی کا استعمال کرتے تھے ان میں ذیابیط کے امکانات ان لوگوں سے کم تھے
جو دہی نہیں کھارہے تھے۔
ذیابیطس ٹائپ ٹو عام پائی جانے والی قسم ہے جس میں مریض کا جسم انسولین بنانا کم کردیتاہے یا کچھ کیسز میں مکمل طور پر چھوڑ دیتا ہے اور اس کی وجہ سے ہمارے خون میں شوگر کا لیول ایک دم زیادہ یاکم ہونے لگتا ہے جس کی وجہ سے ہمارادل، گردے، دماغ،آنکھیں اور دیگر اعضاءبرے طریقے سے متاثر ہوتے ہیںماہرین نے اپنی تحقیق میں دیکھا کہ جو لوگ اپنی زندگی میں دہی کا استعمال باقاعدگی سے کرتے تھے ان میں ذیابیطس کے امکانات18فیصد تک کم تھے۔تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ دہی کی وجہ سے ذیابیطس میں کمی کی خاص وجہ سامنے نہیں آسکی لیکن یہ ممکن ہے کہ دہی میں پائے جانے والے انٹی آکسیڈینٹس اورپروبائیوٹکس کی وجہ سے ہمارے جسم پر اس کے خوشگوار اثرات مرتب ہوئے ہوں اور ذیابیطس میں کمی آئی ہو۔